کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 442
اسی طرح فرمایا: ﴿ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ [الأنعام: ۴۸] ’’پس جو بھی ایمان لائے ور اپنے اعمال کی اصلاح کرے اس کو (آئندہ آنے والی آفات کا ) نہ خوف ہوگا او رنہ کسی چیز (کے چھوٹ جانے کا) غم۔‘‘ 12. خطرناک جرائم سے حفاظت: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ یَزْنِی الزَّانِیْ حَیْنَ یَزْنِیْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا یَسْرِقْ حِیْنَ یَسْرِقْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا یَشْرَبِ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ)) [1] ’’زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو مومن نہیں ہوتا، چوری کرنے والا جب چوری کرتا ہے تو ایمان دار نہیں ہوتا اور شراب پینے والا جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن بھی ہوتا۔‘‘ لیکن زنا ، چوری ، شراب کے بعد جب تک توبہ نہیں کرتا ایمان اس سے خارج ہوجاتا ہے ۔اور مذکورہ گناہ ایمان کی کمزوری اور ایمانی نور کے زائل ہونے کی وجہ سے سر زد ہوتے ہیں۔ 13. دین کی امامت کا سبب: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ ﴾ [السجدۃ: ۲۴] ’’جب انہوں نے صبر کیا تو ہم نے انہیں امام و مقتدی بنا دیاجو ہمارے دین کی راہنمائی کرتے تھے اور وہ ہماری آیات کا یقین کرتے تھے۔‘‘
[1] صحیح البخاری : ۷۵۲۴ ۔ صحیح مسلم:۲۴۵۷.