کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 441
﴿ اَلَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ ﴾ [الأنعام: ۸۲] ’’جو لوگ اس حالت میں ایمان لائے کہ انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا، انہی کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘ 10. دُکھوں اور مصیبتوں کا علاج: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ (173) فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللّٰهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ (174) ﴾ [آل عمران: ۱۷۳، ۱۷۴] ’’وہ لوگ جن کے لیے منافقوں نے کہا کہ تمہیں (مٹانے) کے لیے لشکر جمع ہو چکے ہیں ان سے ڈر جاؤ۔ تو حقیقی مومنوں کے ایمان میں اضافہ ہو گیا اور کہنے لگے: ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے۔ چنانچہ وہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹے، انہیں کوئی برائی (تکلیف و مصیبت) نہ پہنچی، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی پیروی کی اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔‘‘ 11. غموں سے نجات کا ذریعہ: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [الأنبیاء: ۸۸] ’’ہم نے اس کی دعا کو قبول کیا اور اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دلاتے ہیں۔‘‘