کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 420
۲: سلے کپڑے پہننا ۔(مردوں کے لیے) ۳: سر ڈھانپنا ۔(مردوں کے لیے) ۴: دستانے اور نقاب پہننا عورت کے لیے ممنوع ہے۔ ۵: کسی قسم کی خوشبو بدن،کپڑوں اورنہانے کے پانی میں استعمال کرنا ۔ ۶: بیوی سے مباشرت اور بوس و کنار، چھونا اور شہوت کی نظر سے دیکھنا ۔ ۷: نکاح کرنا یا کروانا ،منگنی کرنا یا کروانا ۔ ۸: خشکی کا شکار ممنوع ہے، اگر کرلیا تو اسی جانور کی مثل صدقہ دینا پڑے گا۔ ۹: بیوی سے جماع کرنا اس کی دو صورتیں ہیں۔ اگر تو کنکریاں مارنے اور قربانی کرنے سے پہلے جماع کر بیٹھا ہے تو اس پر مندرجہ ذیل چیزیں لاگو ہوتی ہیں: (۱)اس کا حج باطل ہے۔ [۲]وہ گنہگارہے۔ [۳]حج کے بقیہ کام پورے کرے گا۔ [۴]اگلے سال اس حج کی قضاء دے گا۔ [۵]ایک اونٹ یا گائے حرم کی حدود میں ذبح کرکے فقرائِ مکہ میں تقسیم کرے گا۔ لیکن اگر اس نے بیوی سے جماع کنکریاں مارنے اور قربانی کرنے کے بعد اور طوافِ افاضہ(یعنی طواف ِحج جس کو طواف ِزیارت بھی کہتے ہیں) سے پہلے کیا تو پھر اس کی تین صورتیں ہیں: ۱: اگر اس نے مجبور ہو کر جان بوجھ کر جماع کیا تو اس کو فدیہ میں بکری دینا پڑے گی اور صرف یہی نہیں بلکہ پھر وہ حرم سے باہر حِل میں جائے گا اور احرام کے کپڑے پہنے اور پھر طوافِ حج کرے۔ ۲: اگر اس نے جان بوجھ کر کیا لیکن مجبور نہیں تھا تو وہ گنہگار ہوگا اور اسے فدیہ میں بکری دینا پڑے گی۔