کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 413
مکہ میں داخل ہونے کے احکام ٭…مکہ میں پہنچنے پر جس کو میسر آئے وہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرے، کیونکہ جناب ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ پہنچ کرغسل کیا تھا۔[1] لیکن اگر نہ کرسکے تو اس پر کوئی دم وغیرہ نہیں۔ ٭…آپ جونہی حرم پہنچیں تو تلبیہ کہنا بند کردیں، پھر بہتر تو یہ ہے کہ باب المعلاۃ کی طرف سے جائیں اور باب بنی شیبہ سے بیت اللہ میں داخل ہوں، اس لیے کہ یہ حجرِ اسود کے سب سے قریب ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرف سے داخل ہوئے تھے۔ لیکن یہ ضروری نہیں ہے بلکہ آپ کسی بھی دروازے سے داخل ہوسکتے ہیں۔ ٭…بیت اللہ میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھیں۔[2] ٭…داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِوَجْھِہِ الْکَرِیْمِ وَسُلْطَانِہِ الْقَدِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ، بِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔[3] ’’میں عظمت والے اللہ، اس کے کریم چہرے اور قدیم سلطنت کی پناہ میں آتا ہوں شیطان مردود سے۔ اللہ کے نام کے ساتھ، درود و سلام ہوں اللہ کے رسول پر۔ اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘ ٭…کعبہ کو دیکھتے وقت آپ یہ دعا پڑھ سکتے ہیں: اَللّٰہُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْکَ السَّلامُ فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلامِ۔[4] ’’اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور تجھ ہی سے سلامتی (کی امید) ہے، لہٰذا اے ہمارے پروردگار! ہمیں سلامتی سے ہی زندہ رکھ۔‘‘
[1] صحیح البخاری: ۱۵۷۳. [2] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۴۷۸. [3] صحیح الجامع: ۴۷۱۵. [4] السنن الکبرٰی للبیھقی: ۹۲۱۳.