کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 403
٭…اس کے پاس اتنا مال ضرور ہو کہ کسی کا محتاج نہ ہو اور نہ ہی لوگوں سے مانگتا پھرے۔ جناب ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ لوگ حج کیاکرتے تھے اور زادِراہ ساتھ نہ رکھتے تھے اور کہتے: ہم اللہ پر توکل کرتے ہیں۔ تو اللہ نے زادِراہ کا حکم نازل فرمایا اور یہ آیت نازل کی: ﴿ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى ﴾ [البقرۃ: ۱۹۷] ’’اور زادِراہ لے لیا کرو، یقینا بہترین زادِراہ تقویٰ ہے۔‘‘[1] ٭…اپنے ساتھ زادِراہ لے جانے کے بعد اپنے گھر والوں(یعنی بیوی بچوں کے لیے اور جس کی کفالت اس پر لازم ہے) کے لیے مال ضرور چھوڑ کر جائے جس سے وہ اپنی گزر بسر کر سکیں، نیز اپنے قرض اور تمام حقوق اور جو اس پر کفارے کی صورت میں ہیں یا اگر اس نے اللہ کی راہ میں کوئی نذر مانی ہوئی ہے، وہ سب ادا کر کے جائے۔ ٭…جس مال سے حج کررہا ہے وہ حلا ل کا مال ہو، حرام کا ما ل نہ ہو، کیونکہ حج کی عدم قبولیت میں سب سے بڑی رکاوٹ حرام کا مال ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی مثال دیتے ہوئے فرمایا: ((یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ، یَا رَبِّ، یَا رَبِّ، وَمَطْعَمُہٗ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُہٗ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُہٗ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنّٰی یُسْتَجَابُ لِذَالِکَ؟))[2] ’’وہ آدمی لمبا سفر کرکے آیاہو، اس کے بال پراگندہ ہوں اور جسم ولباس گردوغبار سے اَٹا پڑا ہو، وہ آسمان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلا دے اور اے میرے رب! اے میرے رب! کہتے ہوئے دعا کرنے لگے، جبکہ اس کا کھانا بھی حرام ہو، اس کا پینا بھی حرام ہو، اس کا لباس بھی حرام ہو اور اس نے حرام غذا سے ہی پرورش
[1] صحیح البخاری: ۱۵۳۳۔ سنن أبی داود: ۱۷۳۔ فتح القدیر: ۱/۳۶۳. [2] صحیح مسلم: ۱۰۱۵.