کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 386
چنانچہ زرعی پیدا وار کی زکوۃ کے لیے شرعی نصاب(مقررہ وزن ) کے متعلق سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ فِیْمَا دُوْنَ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ مِنْ تَمْرٍ وَلَا حَبٍّ صَدَقَۃٌ)) [1] ’’پانچ وسق سے کم کھجور اور غلے میں زکوٰۃ نہیں پڑتی۔‘‘ چنانچہ اگر پانچ وسق (جس کی مقدار 675سیر تقریبا 20من بنتی ہے۔ کیونکہ ایک وسق 60صاع کاہوتاہے، اور 5وسق 300صاع ہوئے ،اور ایک صاع 4مد کا ہوتا ہے اور ایک مدایک رطل اور تہائی رطل کاہوتا ہے جو کہ جدید پیمانے کے مطابق اڑھائی کلو گرام کے قریب ہوتاہے) انا ج، غلہ یا کھجور کی پیداوار ہو تو اس میں زکوٰۃ ہوگی۔ چنانچہ زکوٰۃ کی مقدار کے متعلق سیدنا ا بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فِیْمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُوْنُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِِ نِصْفُ الْعُشْرِ)) [2] ’’جو کھیتی آسمان (بارش) اور چشمے (کے پانی) سے سیراب ہو یا وہ زمین جو خود بخود سیراب ہو جائے، اس میں دسواں حصہ لیا جائے اور جو کھیتی کنویں کے پانی سے سیراب کی جائے اس سے بیسواں حصہ لیا جائے۔‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ((فِیْمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْأَنْہَارُ وَالْعُیُوْنُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرُ وفیما سُقِیَ بِالسَّوَانِیْ أَوِ النَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ)) [3] ’’جو کھیتی بارش اور نہروں سے سیراب ہو یا وہ زمین جو خود بخود سیراب ہو جائے، اس میں دسواں حصہ لیا جائے اور جو کھیتی اونٹنیوں (یعنی رہٹ) کے ذریعے یا کنویں کے پانی کے ذریعے سیراب کی جائے اس سے بیسواں حصہ لیا جائے۔‘‘
[1] صحیح الجامع: ۵۴۱۷. [2] صحیح البخاری: ۱۴۸۳. [3] صحیح مسلم: ۲۲۶۹.