کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 373
’’اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کررکھا ہے۔‘‘ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: قم اللّیل یا ھٰذا لعلّک ترشد الی کم تنام اللّیل والعمر ینفد أراک بطول اللّیل ویحک نائما وغیرک فی المحراب یتھجّد فقام وصام الدھر والناس نوم ویخلو بربّ واحد یتفرّد وجزم وحزم واجتھاد وبلغۃ ویعلم أن اللّٰه ذالعرش یعبد فھٰذا سعید فی الجنان منعّم وھٰذا شقي فی الجحیم یتقید ولو کانت الدنیا تدوم لأھلھا لکان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم حیا یخلد کأنی بنفسی فی القیامۃ واقف وقد فاض دمعی والمفاصل ترعد وقد نصب المیزان للفصل والقضا وقد قام خیر العالمین محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ’’اے انسان! رات کو قیام کیا کر، شاید کہ تو ہدایت پا جائے۔ تو رات کتنی دیر تک سوتا رہے گا؟ جبکہ عمر ختم ہوتی جا رہی ہے۔ افسوس! میں تجھے اتنی لمبی رات میں سوتے ہوئے ہی دیکھ رہا ہوں جبکہ تیرا غیر محراب میں تہجد ادا کر رہا ہے۔ اس نے دِن پھر روزہ رکھا اور قیام کیا جبکہ لوگ سو رہے تھے اور وہ اکیلا تنہائی میں رب تعالیٰ کے ساتھ بندگی کے ارادے، پختہ عزم اور مکمل تیاری کے ساتھ وقت گزار رہا تھا اور وہ جانتا ہے کہ عرش والے اللہ تعالیٰ کی ہی بندگی کی جاتی ہے۔ یہ خوش بخت؛ جنتوں میں نعمتوں کے مزے اڑائے گا اور یہ بدبخت؛ جہنم میں قید کر دیا جائے گا۔ اگر دنیا اپنے باسیوں کے لیے ہمیشہ رہنے کی جگہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کے لیے حیات رہتے۔ میں چشم تصور سے خود کو دیکھ رہا ہوں کہ روزِقیامت (رب کے سامنے) کھڑا ہوں، میرے آنسو بہہ رہے ہیں اور میرے جوڑ کپکپا رہے ہیں۔ لوگوں کے حساب اور فیصلے کے لیے میزان لگا دیا گیا ہے اور تمام جہانوں سے بہترین ہستی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرما ہیں۔‘‘