کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 372
13. گھر والوں کو بھی تہجد کے لیے اُٹھائیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی، ثُمَّ أَیْقَظَ امْرَأَتَہٗ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِی وَجْہِہَا الْمَاءَ، وَرَحِمَ اللّٰہُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ، ثُمَّ أَیْقَظَتْ زَوْجَہَا فَصَلّٰی، فَإِنْ أَبٰی نَضَحَتْ فِی وَجْہِہِ الْمَاءَ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جس نے رات کو کھڑے ہو کر نماز پڑھی، پھر اپنی بیوی کو جگایا، تو اس نے بھی نماز پڑھی، اور اگر اُس نے (اُٹھنے سے) انکار کیا تو اس نے اُس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ اور (اسی طرح) اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم فرمائے جس نے رات کو کھڑے ہو کر نماز پڑھی، پھر اپنے خاوند کو جگایا، تو اس نے بھی نماز پڑھی، اور اگر اس نے (اُٹھنے سے) انکار کیا تو اس نے اُس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ الرَّجُلُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَیْقَظَ امْرَأَتَہٗ فَصَلَّیَا رَکْعَتَینِ، کُتِبَا مِنَ الذَّاکِرِینَ اللّٰہَ کَثیراً وَالذَّاکِرَاتِ))۔ [2] ’’جب آدمی رات کوبیدارہوتاہے اوراپنی بیوی کوبھی اُٹھاتاہے پھروہ دونوں دودورکعت نمازپڑھتے ہیں، تووہ اللہ تعالیٰ کاکثرت کے ساتھ ذکرکرنے والے مردوں اور عورتوں میں لکھ دیے جاتے ہیں۔‘‘ اور کثرت سے ذِکر کرنے والوں کے متعلق قرآنِ کریم میں یہ بشارت بیان ہوئی ہے کہ: ﴿ أَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴾ [الأحزاب: ۳۵]
[1] سنن النسائی: ۱۶۱۰۔ سنن أبی داود: ۱۳۰۸۔ سنن ابن ماجہ: ۱۳۳۶. [2] سنن أبی داؤد: ۱۴۵۱۔ سنن ابن ماجہ: ۱۳۳۵.