کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 369
تو انہوں نے فرمایا: یُصَلِّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ، ثُمَّ یُصَلِّی أَرْبَعًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُولِہِنَّ، ثُمَّ یُصَلِّی ثَلَاثًا۔[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات نماز پڑھا کرتے تھے، پس تم ان رکعتوں کے حُسن اور طوالت کے متعلق نہ ہی پوچھو، پھر چار رکعات پڑھتے، ان رکعتوں کے حُسن اور طوالت کے متعلق بھی نہ ہی پوچھو، پھر تین رکعات پڑھتے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ، کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ، کَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیلِ، وَیَقُومُ ثُلُثَہٗ، وَیَنَامُ سُدُسَہٗ))[2] ’’اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک دن چھوڑا کرتے تھے، اور اللہ کی نظر میں سب سے پسندیدہ نماز بھی داؤد علیہ السلام کی ہے، وہ آدھی رات تک سویا کرتے تھے، اور رات کا تیسرا حصہ قیام کرتے، پھر رات کا چھٹا حصہ سو جاتے۔‘‘ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ شَہِدَ الْعِشَائَ فِی جَمَاعَۃٍ کَانَ لَہٗ قِیَامُ نِصْفِ لَیْلَۃٍ، وَمَنْ صَلَّی الْعِشَائَ وَالْفَجْرَ فِی جَمَاعَۃٍ کَانَ لَہٗ کَقِیَامِ لَیْلَۃٍ)) [3] ’’جو شخص عشاء کے وقت جماعت میں حاضر ہو اُسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملتاہے اورجوشخص عشاء اورفجر(دونوں نمازوں)کے وقت جماعت میں
[1] صحیح البخاری: ۱۱۵۷۔ صحیح مسلم: ۷۳۸. [2] صحیح البخاری: ۳۴۲۰. [3] سنن الترمذی: ۲۲۱.