کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 363
9… رات کے آخرے حصے میں اللہ کا تقرب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا مَضٰی شَطْرُ اللَّیْلِ أَوْ ثُلُثَاہُ، یَنْزِلُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، فَیَقُولُ: ہَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ ہَلْ مِنْ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لَہٗ؟ ہَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ یُغْفَرُ لَہٗ؟ حَتّٰی یَنْفَجِرَ الصُّبْحُ)) [1] ’’جب رات کا آدھا حصہ یا تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ آسمانِ دنیا پر تشریف لے آتا ہے اور فرماتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ جس کو عطا کیا جائے؟ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا کو قبول کیا جائے؟ کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے کہ اس کو مغفرت سے نوازا جائے؟ (اللہ تعالیٰ یوں ہی فرماتا رہتا ہے) یہاں تک کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔‘‘ قیام اللیل کے آداب یہاں ہم قیام اللیل کے چند آداب کا تذکرہ کریں گے، جنہیں ملحوظ رکھنے سے کامل اجر و ثواب اور رضائے الٰہی کا حصول ہوتا ہے۔ 1. رات کو قیام اللیل کی نیت کریں سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَتٰی فِرَاشَہٗ وَہُوَ یَنْوِی أَنْ یَقُومَ فَیُصَلِّیَ مِنَ اللَّیْلِ فَغَلَبَتْہُ عَیْنُہٗ حَتّٰی یُصْبِحَ، کُتِبَ لَہٗ مَا نَوٰی وَکَانَ نَوْمُہٗ صَدَقَۃً عَلَیْہِ مِنْ رَبِّہٖ))[2]
[1] صحیح البخاری: ۱۰۹۴۔صحیح مسلم: ۷۵۸. [2] سنن ابن ماجہ: ۱۳۴۴.