کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 355
((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَلَا صِیَامَ لَہٗ))[1] ’’جو شخص فجر سے پہلے رات ہی کو روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہوتا۔‘‘ واضح رہے کہ روزے کی نیت سے مراد صرف دِلی ارادہ ہے، اس کے لیے کوئی دعا یا الفاظ پڑھنا ہرگز ثابت نہیں ہیں۔ (2) سحری کھانا: ٭…سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً)) [2] ’’سحری کھایا کرو، کیونکہ یقینا سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔‘‘ ٭…سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکُمْ بِالسَّحُورِ فَإِنَّہُ الْغِذَائُ الْمُبَارَکُ)) [3] ’’سحری کا کھانا خود پر لازم کر لو، کیونکہ یہ بابرکت غذا ہے۔‘‘ ٭…سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَصْلُ مَا بَیْنَ صِیَامِنَا وَصِیَامِ أَہْلِ الْکِتَابِ، أَکْلَۃُ السَّحَرِ)) [4] ’’ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں کے درمیان فرق؛ سحری کھانا ہے۔‘‘ ٭…سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلسَّحُورُ أَکْلُہٗ بَرَکَۃٌ، فَلَا تَدَعُوہُ، وَلَوْ أَنْ یَجْرَعَ أَحَدُکُمْ جُرْعَۃً مِنْ مَائٍ، فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلَائِکَتَہٗ یُصَلُّونَ عَلَی الْمُتَسَحِّرِینَ)) [5]
[1] سنن النسائی: ۲۳۳۱۔ صحیح الجامع:۶۵۳۵. [2] صحیح البخاری: ۱۹۲۳۔صحیح مسلم: ۱۰۹۵. [3] المعجم الکبیر للطبرانی: ۶۴۱۔ صحیح الجامع:۴۰۸۲. [4] صحیح مسلم: ۱۰۹۶. [5] مسند أحمد: ۱۱۳۹۶۔ صحیح الجامع: ۳۶۸۳.