کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 350
((إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ کُلَّ اثْنَیْنٍ وَخَمِیسٍ)) [1] ’’بلاشبہ ہر سوموار اور جمعرات کو (اللہ کے دربار میں) اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔‘‘ 8. ایک دن کے وقفے سے روزہ: سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ، کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا)) [2] ’’اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک دن چھوڑا کرتے تھے۔‘‘ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صُمْ یَوْمًا وَأَفْطِرْ یَوْمًا فَإِنَّہٗ أَفْضَلُ الصِّیَامِ وَہُوَ صَوْمُ أَخِیْ دَاوُدَ)) [3] ’’ایک دِن کا روزہ رکھا کر اور ایک دِن کا چھوڑا کر، کیونکہ یہ سب سے افضل روزے ہیں اور یہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں۔‘‘ 9. مجاہد فی سبیل اللہ کا روزہ: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا: ((مَنْ صَامَ یَوْمًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، بَعَّدَ اللّٰہُ وَجْہَہٗ عَنِ النَّارِ سَبْعِینَ خَرِیفًا)) [4]
[1] مسند أحمد: ۸۳۶۱۔ صحیح الجامع: ۴۸۰۴. [2] صحیح البخاری: ۳۴۲۰. [3] صحیح البخاری: ۱۹۷۹۔ صحیح مسلم: ۲۷۳۵. [4] صحیح البخاری: ۲۸۴۰۔ صحیح مسلم: ۲۷۰۴.