کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 316
فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرٰی مِثْلَ ذَالِکَ۔[1] ’’پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا، پھر بایاں ہاتھ اسی طرح کہنی تک دھویا۔‘‘ پورے سر، کانوں اور کن پٹی کا مسح کریں سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہٗ بَیَدَیْہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِہٖ ثُمَّ ذَہَبَ بِہِمَا إِلَی قَفَاہُ ثُمَّ رَدَّہُمَا إِلَی الْمَکَانِ الَّذِیْ بَدَأَمِنْہُ۔[2] ’’پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے لے جا کر اپنے سر کا مسح کیا۔ سر کے شروع سے ابتدا کی، حتیٰ کہ دونوں ہاتھوں کوگدی تک لے گئے، پھر ان کو اسی جگہ واپس لوٹایاجہاں سے شروع کیاتھا۔‘‘ اور سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم تَوَضَّأَ عِنْدَہَا فَمَسَحَ الرَّأْسَ کُلَّہٗ وَصُدْغَیْہِ۔[3] ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس وضوء کیا تو پورے سر اور کنپٹیوں کا مسح کیا۔‘‘ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہٖ وَأُذُنَیْہِ بَاطِنِہِمَا بِالسَّبَاحَتَیْنِ وَظَاہِرِہِمَا بِإِبْہَامَیْہِ۔[4]
[1] صحیح البخاری: : ۱۵۹ ۔ صحیح مسلم: ۵۳۷. [2] صحیح البخاری: ۱۸۵۔ صحیح مسلم: ۵۵۶. [3] سنن أبی داود: ۱۲۸، ۱۲۹. [4] سنن النسائی: ۱۰۲.