کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 293
حقیقی تصدیق ہو اور اعضائے جسمانی کے ذریعے عمل کا بھی اہتمام کیا جائے۔ جب زبان سے ایمان کا اقرار ہو جائے گا تو بندہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے گا، پھر جب دِل سے حقیقی طور پر خلوص سے اس کو سچا مانے گا تو اس کا ایمان مضبوط ہو جائے گا اور جب اس سے بھی بڑھ کر اعمال کا اہتمام کرنے لگے گا تو اس کا ایمان کامل ہوتا جائے گا۔ اس حدیث مبارکہ میں ایمان کی افضل شاخ کا ذکر ہوا ہے کہ وہ کلمہ طیبہ پڑھنا ہے۔ گویا جو شخص اس کلمے کا اقرار و تصدیق کرتا ہے اور پھر اس کے تقاضے پورے کرتا ہے تو وہ ایمان کے درجۂ کمال پر فائز ہو جاتا ہے۔ 2… سب سے افضل دُعا اور ذِکر سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَفْضَلُ الدُّعَائِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)) [1] ’’سب سے زیادہ فضیلت والی دُعا لااِلٰہ اِلا اللہ ہے۔‘‘ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((أَفْضَلُ الذِّکْرِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)) [2] ’’سب سے زیادہ فضیلت والا ذِکر لااِلٰہ اِلا اللہ ہے۔‘‘ بلاشبہ تمام مسنون اذکار اور دعائیں رحمت و برکت کا باعث ہیں لیکن لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی فضیلت اور برکات سب سے زیادہ ہیں۔ اسی بناء پر اس کلمہ طیبہ کو سب سے زیادہ فضیلت کی حامل دُعا اور ذِکر قرار دیا گیا ہے۔ 3… تمام نیکیوں سے افضل نیکی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی
[1] شعب الإیمان للبیھقی: ۴۰۶۱. [2] سنن الترمذی: ۳۳۸۳۔سنن ابن ماجہ: ۳۸۰۰۔ صحیح الجامع: ۱۱۰۴۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۴۹۷.