کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 288
کرنا بھی عبادت ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا ﴾ [الکہف:۱۱۰] ’’پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔‘‘ توکل کرنا: توکل صرف اللہ تعالیٰ پر کرنا چاہیے اوراس کے علاوہ کسی پر توکل نہیں کرنا چاہیے۔ توکل کرنا بھی عبادت ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَعَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ [المائدۃ:۲۳] ’’اور اللہ پر بھروسہ (توکل) رکھو، اگر تم مومن ہو۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ﴾ [الطلاق: ۳] ’’اور جو اللہ پربھروسہ کرے، اس کے لیے وہ کافی ہے۔‘‘ رغبت کرنا اور خشوع اختیار کرنا: رغبت صرف اللہ کی طرف کرنی چاہیے اور جھکنا بھی اسی کے سامنے چاہیے اوراس کے علاوہ کسی کی طرف رغبت کرنا اور کسی کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔ رغبت کرنا اور جھکنا بھی عبادت ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’ ﴿ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ ﴾ [الأنبیاء: ۹۰] ’’یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے۔‘‘