کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 286
(3) توحید الوہیت تو حید الوہیت کے بارے میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’ہُوَ تَوْحِیْدُ اللّٰہِ بِاَفْعَالِ الْعِبَادِ‘‘ ’’مخلوق کی تمام عبادات کا یکتا وتنہا اللہ تعالیٰ کو مستحق ماننا توحید الوہیت ہے۔‘‘ اور بعض اہلِ علم اس کی تعریف یوں کرتے ہیں: ’’ہُوَ الِاعْتِقَادُ الْجَازِمُ بِأَنَّ اللّٰہَ ہُوَ اْلإِلٰہُ الْحَقُّ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُہٗ وَکُلُّ مَعْبُوْدٍ سِوَاہُ بَاطِلٌ وَإِفْرَادُہٗ بِجَمِیْعِ الْعِبَادَاتِ الظَّاہِرَۃِ وَالْبَاطِنَۃِ کَالدُّعَائِ وَالْخَوْفِ وَالرَّجَائِ وَالتَّوَکُّلِ وَالرَّغْبَۃِ وَالرَّہْبَۃِ وَالْخُشُوْعِ وَالْإِنَابَۃِ وَالِاسْتِعَانَۃِ وَالْاِسْتِغَاثَۃِ وَالنَّذْرِ وَالذَّبْحِ‘‘ ’’توحید الوہیت اس پختہ اعتقاد ویقین کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں، اور اس کے علاوہ تمام معبود باطل ہیں۔اور اللہ تعالیٰ ہی تمام ظاہری، باطنی عبادات کے لائق ہیں۔جیسا کہ دعا، خوف، امید، توکل، رغبت، ڈر، خشیت، رجوع،مدد طلبی، پناہ طلبی فریاد کرنا،نذر ماننا، قربانی کرنا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جنوں اورانسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ [الذرایات: ۵۶] ’’میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔‘‘ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے تمام انسانیت کو اپنی عبادت کا حکم دیاہے: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ [البقرۃ: ۲۱]