کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 274
کے درمیان ہیں، وہ انہیں جیسے چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔‘‘ اسی طرح سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں نہایت ہی اچھی صورت میں دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((یَا مُحَمَّدُ! قُلْتُ لَبَّیْکَ رَبِّ، قَالَ: فِیْمَ یَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلیٰ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِیْ رَبِّ، قَالَہَا ثَلَاثًا، قَالَ: فَرَأَیْتُ وَضَعَ کَفَّہٗ بَیْنَ کَتِفَیَّ حَتّٰی وَجَدْتُّ بَرْدَ أَنَامِلِہٖ بَیْنَ ثَدْیَیَّ)) [1] ’’اے محمد! میں نے کہا: میرے رب! میں حاضر ہوں۔ تو اللہ نے فرمایا: فرشتے کس چیز میں جھگڑا کررہے تھے ؟ میں نے کہا: اے میرے رب! میں نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ پھر میں نے دیکھا کہ اللہ جل شانہ نے اپنی ہتھیلی مبارک کو میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا، یہاں تک کہ میں نے اس کے پوروں کی ٹھنڈک کواپنے سینے میں محسوس کیا…‘‘ اللہ تعالیٰ کے شایان شان حقو مبارک ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَلَقَ اللّٰہُ الْخَلْقَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْہُ قَامَتِ الرَّحِمُ فَأَخَذَتْ بِحِقْوِ الرَّحْمٰنِ، فَقَالَ لَہُ: مَہْ قَالَتْ ہٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ الْقَطِیْعَۃِ، قَالَ: أَلاَ تَرْضَیْنَ أَنْ اَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ؟ قَالَتْ: بَلٰی یَا رَبِّ، قَالَ: فَذَاکَ…))[2] ’’اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا، جب اس کی پیدائش سے فارغ ہوئے تورحم (رِشتہ داری) نے کھڑے ہوکر رحمان کے ’’حقو‘‘ کو پکڑلیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تجھے یہ پسند نہیں جو تجھ کو جوڑے میں بھی اس کو جوڑوں اور جو تجھ کو توڑے میں بھی اس کو توڑوں؟ تو رحم نے عرض کیا: ہاں اے میرے رب۔ تو اللہ
[1] سنن الترمذی: ۳۲۳۵. [2] صحیح البخاری: ۴۸۳۰.