کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 272
’’اے ابلیس !تجھے آدم کو سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا۔ کیا تو گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی لَمَّاخَلَقَ الْخَلْقَ کَتَبَ بِیَدِہٖ عَلٰی نَفْسِہٖ إِنَّ رَحْمَتِیْ تَغْلِبُ غَضَبِیْ)) [1] ’’جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا اور اپنے ہاتھ سے لکھ کر رکھ لیا کہ بلاشبہ میری رحمت میرے غصے پر غالب ہے۔‘‘ اورسیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الْمُقْسِطِیْنَ عَلٰی مَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ عَنْ یَمِیْنِ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِیْنٌ الَّذِیْنَ یَعْدِلُوْنَ فِی حُکْمِہِمْ وَأَہْلِیْہِمْ وَمَا وَلَوْا)) [2] ’’بلاشبہ انصاف کرنے والے عزت وجلالت والے رحمن کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے، جو اپنے فیصلوں اور اپنے اہل وعیال میں انصاف کرتے ہیں اور کوتاہی نہیں کرتے اور اللہ رب العزت کے دونوں ہاتھ ہی دائیں ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے شایان شان مٹھی مبارک ہے: جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
[1] صحیح البخاری: ۳۱۹۴، ۷۴۰۴، ۷۴۲۲، ۷۴۵۳۔ صحیح مسلم: ۶۹۰۳۔ صحیح الجامع: ۱۸۰۳۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۶۲۹. [2] صحیح مسلم: ۱۸۲۷۔ سنن النسائی:۵۳۷۹۔ صحیح ابن حبان: ۴۴۸۴، ۴۴۸۵۔ مسند أحمد: ۶۴۹۲.