کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 266
اور فرمایا: ﴿ وَللّٰهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ﴾ [الاعراف:۱۸۰] ’’اوراللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں، پس تم اُن ہی ناموں کے ساتھ اسے پکارو، اور ایسے لوگوں سے تعلق نہ رکھو جو ان ناموں میں کج روی اختیار کرتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے نام بے شمار اور لا تعداد ہیں، جس طرح اللہ تعالیٰ کے کلمات کی کوئی انتہا نہیں اسی طرح آپ کے اسمائے حسنیٰ کی بھی کوئی انتہا نہیں۔[1] البتہ ان ناموں میں سے ننانوے ناموں کو یاد کرنے کے بارے میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ لِلّٰہِ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ اِسْمًا مَنْ أَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) [2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جو ان کا احصاء کرے گا؛ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لفظ ((مَنْ أَحْصَاہَا)) کے تین معنی ہیں: 1: اسمائے حسنیٰ کے الفاظ اور عدد کو شمار کرنا۔ 2: اسمائے حسنیٰ کے معانی اور مفاہیم کو سمجھنا۔ 3: اسمائے حسنیٰ کے ساتھ اللہ کو پکارنا۔ جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَللّٰهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ﴾ [الأعراف: ۱۸۰] ’’اوراللہ تعالیٰ کے بہترین نام ہیں، پس تم انہی ناموں کے ساتھ اسے پکارو۔‘‘[3]
[1] جیساکہ مسند أحمد: ۱/۳۹۱، اور سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۹۸ کی احادیث سے وضاحت ہوتی ہے. [2] صحیح البخاری: ۶۴۱۰۔ صحیح مسلم: ۵،۶۔ صحیح الجامع: ۲۱۶۶. [3] بدائع الفوائد: ۱/۱۶۴.