کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 265
اور توحید اسماء وصفات کے متعلق بعض اہلِ علم کا یہ قول ہے: ہُوَ الِاعْتِقَادُ الْجَازِمُ بِأَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَہُ الْأَسْمَائُ الْحُسْنٰی وَصِفَاتُ الْعُلٰی وَہُوَمُتَّصِفٌ بِجَمِیْعِ صِفَاتِ الْکَمَالِ وَمُنَزَّہٌ عَنْ جَمِیْعِ صِفَاتِ النَّقْصِ وَذٰلِکَ بِإِثْبَاتِ مَا أَثْبَتَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی لِنَفْسِہٖ وَأَثْبَتَہٗ لَہٗ رَسُوْلُہٗ۔ ’’یہ پختہ اعتقاد ویقین کرنا کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ ہیں اور صفات عالیہ ہیں اور وہ تمام کامل صفات والا ہے اور تمام ناقص صفات سے مبرا ہے، اور ان اسماء حسنی اور صفات عالیہ کواس طرح بیان کرنا جس طرح اللہ تعالیٰ نے اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوبیان کیا ہے۔‘‘ چنانچہ قرآن مجید اورحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں توحید اسماء وصفات کے بارے میں بے شمار دلائل ہیں جن کی مختصر تفصیل یہ ہے: اسمائے حسنیٰ: اللہ تعالیٰ کے بہت ہی اچھے اچھے نام ہیں۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى ﴾ [طہ: ۸] ’’وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اچھے اچھے نام اسی کے لیے ہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ هُوَ اللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴾ [الحشر: ۲۴] ’’وہی اللہ ہے پیدا کرنے والا بنانے والا، صورت بنانے والا، اسی کے لیے اچھے اچھے نام ہیں، ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں، اس کی پاکی بیان کرتی ہے۔ وہی غالب حکمت والا ہے۔‘‘