کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 260
مقرر کر دیا جاتا ہے، جب بھی وہ آدمی اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو وہ مقررکردہ فرشتہ کہتا ہے: آمین اور اسی کے مثل تجھے بھی ملے۔‘‘ مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کے حق میں دعا کرنے کے متعدد فوائد ہیں۔ سب سے پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے، دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بھائی کے دِل میں دُعا کرنے والے کی محبت ڈال دیتا ہے، تیسرا فائدہ یہ ہے کہ وہ دعا مقبول ہوتی ہے، چوتھا فائدہ یہ ہے کہ ایک مسلمان بھائی اللہ تعالیٰ سے اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی تکلیف و پریشانی دُور کرانے یا اس کی کوئی ضرورت پوری کرانے کا ذریعہ بن جاتا ہے اور پانچواں فائدہ یہ ہے کہ دعا کرنے والا فرشتے کی دعاؤں کا حق دار بن جاتا ہے۔ (۸) مسلمان بھائی کو خوفزدہ مت کریں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یُرَوِّعَ مُسْلِمًا)) [1] ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کو خوفزدہ کرے۔‘‘ یہ ممانعت تمام احوال میں ہے، یعنی سنجیدگی میں بھی اور ہنسی مذاق میں بھی کسی مسلمان کو خوفزدہ کرنا اور ڈرانا جائز نہیں ہے۔ (۹) فائدہ اور خوشی پہنچائیں، درد مٹائیں اور ضرورت پوری کریں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی نظر میں کون سے لوگ اور کون سے اعمال محبوب اور پسندیدہ ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَحَبُّ النَّاسِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی أَنْفَعُہُمْ لِلنَّاسِ، وَأَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی سُرُورٌ تُدْخِلُہٗ عَلٰی مُسْلِمٍ، أَوْ تَکْشِفُ
[1] سنن أبی داود: ۵۰۰۴.