کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 255
11. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا عالم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَدِدْتُ أَنِّی لَقِیتُ إِخْوَانِی)) ’’میں اپنے بھائیوں سے ملاقات کی خواہش رکھتا ہوں۔‘‘ یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنْتُمْ أَصْحَابِی، وَلٰکِنْ إِخْوَانِی الَّذِینَ آمَنُوا بِی وَلَمْ یَرَونِی)) [1] ’’تم تو میرے ساتھی ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو مجھ پر ایمان لائیں گے، حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں ہو گا۔‘‘ ہم ہی وہ خوش قسمت اور سعادت مند لوگ ہیں جن کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ فرمان صادر فرمایا۔ اس سعادت مندی اور خوش بختی کے کماحقہٗ اہل بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر حکم کی اطاعت بجا لائیں اور آپ کے منع فرمودہ ہر ہر کام سے اجتناب کریں۔ 12. اللہ کو بھی بندوں سے بڑی محبت ہے! سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک بچہ سرِراہ پڑا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ کچھ لوگ وہاں سے گزر رہے تھے، اس بچے کی ماں نے دیکھا تو ڈر گئی کہ کہیں اس کے بچے کو روند نہ ڈالا جائے، چنانچہ وہ ’’میرا بیٹا، میرا بیٹا‘‘ پکارتے ہوئے آئی اور بچے کو اُٹھا لیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ عورت کسی بھی طرح اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈال سکتی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور نہ ہی اللہ تعالیٰ اپنے پیارے (بندے) کو جہنم میں
[1] مسند أحمد: ۱۲۵۷۹.