کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 249
رکھنا، اللہ کی خوشنودی کی خاطر محبت کرنا اور اللہ ہی کے لیے نفرت کرنا۔‘‘ اللہ کے لیے محبت کرنے سے مراد یہ ہے کہ کسی آدمی سے صرف اس بناء پر محبت کی جائے کہ وہ نیک شخص ہے اور اللہ و رسول کا فرماں بردار ہے اور اللہ کی خاطر نفرت کرنے سے مراد یہ ہے کہ کسی شخص سے صرف اس بناء پر نفرت کی جائے کہ وہ گناہوں کا دِلدادہ ہے اور اللہ و رسول کا نافرمان ہے، اگر وعظ و نصیحت کے باوجود بھی وہ اپنے برے کاموں سے باز نہ آرہا ہو، تو ایسے آدمی سے نفرت کرنا اور لاتعلقی اختیار کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ افضل عمل ہے۔ 3. لذتِ ایمانی کا سبب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَجِدَ طَعْمَ الْإِیمَانِ فَلْیُحِبِّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہٗ إِلَّا لِلّٰہِ)) [1] ’’جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ وہ ایمان کا ذائقہ حاصل کرے، اسے چاہیے کہ وہ (جس) آدمی سے محبت کرے، اس کے ساتھ فقط رضائے الٰہی کے لیے ہی محبت کرے۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یَجِدَ حَلَاوَۃَ الْإِیمَانِ فَلْیُحِبِّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہٗ إِلَّا لِلّٰہِ)) [2] ’’جس کی خواہش ہو کہ وہ ایمان کی مٹھاس محسوس کرے، اس کو چاہیے کہ وہ (جس) آدمی سے محبت کرے، اس کے ساتھ فقط رضائے الٰہی کے لیے ہی محبت کرے۔‘‘
[1] مسند البزار: ۹۶۰۹۔شعب الإیمان للبیھقی: ۸۵۷۶۔ صحیح الجامع: ۵۹۵۸. [2] المستدرک للحاکم: ۳۔ شعب الإیمان للبیھقی: ۸۶۰۲۔ صحیح الجامع : ۶۲۸۸.