کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 245
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65) لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ﴾ [التوبۃ: ۶۵، ۶۶] ’’کہہ دیجیے کہ کیا تم اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے رسولوں کے ساتھ مذاق کرتے ہو؟ اب تم معذرت نہ کرو، یقینا تم اپنے ایمان کے بعد کفر کا ارتکاب کر چکے ہو۔‘‘ 7: اَلسِّحْرُ ’’جادو کرنا اور کروانا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جب سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت میں لوگوں کی آزمائش کے لیے ہاروت اور ماروت کو بھیجا، جو بظاہر انہیں جادو سکھانے کے لیے آئے تھے لیکن حقیقت میں ان کی آزمائش تھے کہ بھلا یہ لوگ اللہ کے منع کردہ کام، یعنی جادُو کو سیکھنے سے باز رہتے ہیں یا نہیں؟ تو جب بھی ان سے کوئی جادُو سیکھنے آتا تھا تو وہ اسے کہتے: ﴿إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ﴾ [البقرۃ: ۱۰۲] ’’ہم تو صرف آزمائش ہیں، لہٰذا تو کفر مت کر۔‘‘ معلوم ہوا کہ جادو کفر ہے اور اس سے بندہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ 8: مُظَاہَرَۃُ الْمُشْرِکِیْنَ وَمُعَاوَنَتُہُمْ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ ’’مشرکین کو غلبہ دلانا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ [المائدۃ: ۵۱] ’’اور جو شخص ان (مشرکوں) سے دوستی کرے گا وہ ان ہی میں سے ہو جائے گا، یقینا اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘