کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 244
یا غیر نبی کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے زیادہ اچھا ہے۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾ [المائدۃ : ۳] ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دِین مکمل کر دیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت کو پورا کر دیا، اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو بطورِ دین پسند کیا ہے۔‘‘ اور اسی طرح فرمایا: ﴿ وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾ [آل عمران: ۸۵] ’’اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دِین کی تلاش کرے گا تو اس سے وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو گا۔‘‘ 5: مَنْ أَبْغَضَ شَیْئًا مِمَّا جَائَ بِہِ الرَّسُوْلُ وَلَوْ عَمِلَ بِہٖ ’’جو اس عمل سے بغض رکھے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، اگرچہ وہ اس پر عمل بھی کرتا ہو۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ﴾ [محمد: ۹] ’’یہ اس لیے کہ انہوں نے اس (کتاب) کو ناپسند کیا جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا، سو اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کر دیا۔‘‘ 6: مَنِ اسْتَہْزَأَ بِشَیْئٍ مِنَ دِیْنِ الرَّسُوْلِ أَوْ ثَوَابِہٖ أَوْ عِقَابِہٖ ’’جو دینِ رسول میں سے کسی چیز کے ساتھ یا اس کے ثواب وعقاب کے ساتھ مذاق کرے۔‘‘