کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 243
شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ ﴾ [یونس: ۱۸] ’’اور وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی فائدہ دے سکتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَى ﴾ [الزمر: ۳] ’’(کافر کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت صرف اس وجہ سے کرتے ہیں، تاکہ یہ ہمیں مرتبے میں اللہ کے قریب کر دیں۔‘‘ 3: مَنْ لَمْ یُکَفِّرِ الْمُشْرِکِیْنَ أَوْ شَکَّ فِیْ کُفْرِہِمْ أَوْ صَحَّحَ مَذْہَبَہُمْ ’’جو مشرکین کو کافر نہ کہے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو صحیح سمجھے۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا ﴾ [البقرۃ: ۲۵۶] ’’پس جو شخص طاغوت کا انکار کرے گا اور اللہ پر ایمان لائے گا تو یقینا اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا، جو ٹوٹنے والا نہیں ہے۔‘‘ مضبوط کڑے سے مراد پختہ ایمان ہے، لہٰذا جو شخص اس آیت کے برعکس چلے گا یعنی طاغوت کو کافر نہیں مانے گا، وہ دائرہ ایمان سے خارج ہو جائے گا۔ 4: مَنِ اعْتَقَدَ أَنَّ ہَدْیَ غَیْرِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَکَمَلُ مِنْ ہَدْ یِہٖ أَوْأَنَّ حُکْمَ غَیْرِہٖ أَحْسَنُ مِنْ حُکْمِہٖ۔ ’’جو یہ سمجھے کہ غیر نبی کی ہدایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت سے زیادہ کامل ہے،