کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 242
اسلام کے نواقض اسلام کے نواقض، یعنی انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے والے اعمال درج ذیل ہیں: 1: الشِّرْکُ فِیْ عِبَادَۃِ اللّٰہِ ’’اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ ﴾ [النساء: ۱۱۶] ’’یقینا اللہ تعالیٰ اس گناہ کو کبھی بھی نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ جسے چاہے گا بخش دے گا۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ﴾ [المائدۃ: ۷۲] ’’یقینا جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ 2: مَنْ جَعَلَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ اللّٰہِ وَسَائِطَ یَدْعُوْہُمْ وَیَسْأَلُہُم الشَّفَاعَۃَ وَیَتَوَکَّلُ عَلَیْہِمْ۔ ’’جو اپنے اور اللہ کے درمیان ایسے واسطے بنائے کہ انہیں پکارے اور ان سے شفاعت کا سوال کرے اور ان ہی پر توکل کرے۔‘‘ یہ عمل کافروں کا ہے اور اگر کوئی مسلمان اسی کا مرتکب ہو گا تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافروں کے اسی عمل کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَؤُلَاءِ