کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 235
یَقُوْلُ: ((الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَنْقَذَہُ (بِیْ) مِنَ النَّارِ)) [1] ’’ایک یہودی بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیاکرتا تھا۔وہ بیمار ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے عیادت کے لیے تشریف لے گئے اوراس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور فرمانے لگے کہ مسلمان ہو جاؤ۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھاجو اس کے پاس ہی تھا۔ تو باپ نے کہا: ابو القاسم کی بات مان لو۔ چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نکلتے ہوئے فرما رہے تھے: تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے اس کو (میرے ذریعے سے) آگ سے بچا لیا۔‘‘ 14. اسلام جنت کی ضمانت ہے: سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ مِنْ أَہْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِیَّ صَوْتِہٖ وَلَا نَفْقَہُ مَا یَقُوْلُ حَتّٰی دَنَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَإِذَا ہُوَ یَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ)) قَالَ: ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہُنَّ؟ قَالَ: ((لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ، وَصِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ))، قَالَ: ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہٗ؟ قَالَ: ((لَا، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) وَذَکَرَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ الزَّکَاۃَ، فَقَالَ: ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہَا؟ قَالَ: ((لَا، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَہُوَیَقُوْلُ: وَاللّٰہِ لاَ أَزِیْدُ عَلٰی ہٰذَا وَلاَ أَنْقُصُ مِنْہُ، فَقَالَ: ((أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((دَخَلَ الْجَنَّۃَ إِنْ صَدَقَ)) [2] ’’اہل نجد میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے پراگندہ
[1] صحیح البخاری: ۱۳۵۶. [2] صحیح البخاری:۴۶، ۲۵۳۲، ۱۸۹۱، ۶۹۵۶۔صحیح مسلم: ۱۰۰، ۱۰۱.