کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 233
8. اسلام سعادت مند زندگی کا سبب ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ [النحل: ۹۷] ’’جو مرد یا عورت ایمان کی حالت میں نیک عمل کرے، تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کابہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔‘‘ 9. اسلام کامیابی وکامرانی کا سبب ہے: سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ کَفَافًا وَقَنَّعَہُ اللّٰہُ بِمَا آتَاہُ)) [1] ’’وہ شخص کامیاب ہوگیا جس نے اسلام کو قبول کیا، برابر روزی دیا گیا، اوراللہ نے جو اسے دیا اس پر اسے قناعت سے بھی نوازا گیا۔‘‘ 10. اسلام دنیا وآخرت میں نور کا باعث ہے: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ أَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِنْ رَبِّهِ فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللّٰهِ أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴾ [الزمر: ۲۲] ’’وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے نور پرہے اور ہلاکت تو ان پر ہے جن کے دل یا د الٰہی سے سخت ہوگئے ہیں (غافل ہو گئے ہیں) یہی لوگ صریح گمراہی میں مبتلا ہیں۔‘‘
[1] صحیح مسلم: ۱۰۵۴.