کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 219
دو، کامیاب ہو جاؤ گے۔ آپ کے پیچھے پیچھے ایک آدمی تھا، وہ بھینگی آنکھ والا، خوبصورت چہرے والا اور دوچٹیوں والا تھا، وہ کہہ رہا تھا: یہ بے دِین اور جھوٹا شخص ہے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ محمد بن عبداللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں اور یہ نبوت کا اعلان کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ ان کو جھٹلانے والا کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ان کا چچا ابولہب ہے۔‘‘ 2. یہودیوں کو دعوتِ اسلام: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: بَینَا نَحنُ فِی المَسجِدِ إِذ خَرَجَ إِلَینَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ : انطَلِقُوا إِلٰی یَہُودَ، فَخَرَجنَا مَعَہٗ حَتّٰی جِئْنَاہُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَنَادَاہُم، فَقَالَ: ((یَا مَعشَرَ یَہُودَ أَسلِمُوا تَسلَمُوا)) فَقَالُوا: قَد بَلَّغتَ یَا أَبَا القَاسِمِ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((أَسلِمُوا تَسلَمُوا)) فَقَالُوا: قَد بَلَّغتَ یَا أَبَا القَاسِمِ، فَقَالَ لَہُم رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((ذَالِکَ أُرِیدُ)) ثُمَّ قَالَہَا الثَّالِثَۃَ: ((اعلَمُوا أَنَّمَا الأَرضُ لِلّٰہِ وَرَسُولِہٖ، وَإِنِّی أُرِیدُ أَن أُجْلِیَکُمْ مِن ہٰذِہِ الأَرضِ، فَمَن وَجَدَ مِنکُم بِمَالِہٖ شَیْأً فَلْیَبِعْہُ وَإِلاَّ فَاعلَمُوا أَنَّمَا الأَرضُ لِلّٰہِ وَرَسُولِہٖ))[1] ’’ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: چلو اُٹھو یہودیوں کی طرف چلو۔ چنانچہ ہم آپ کے ساتھ چلتے ہوئے ان کے پاس جا پہنچے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رُک گئے اور انہیں پکارا اور فرمایا: اے یہودیوں کی جماعت! اسلام قبول کر لو، امن میں رہو گے۔ انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:
[1] سنن أبی داود: ۳۰۰۳.