کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 209
فتنوں کے مقامات اس طرح دیکھ رہا ہوں جیسے بارش کا قطرہ گرنے کی جگہ نظر آتی ہے۔‘‘ لہٰذا اس میں داعیانِ دین پر ذِمہ داری بھی اسی قدر زیادہ آن پڑتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں، لوگوں کو حق کی پہچان کرائیں، انہیں راہِ راست پر لائیں اور ان کا ربِ کریم سے تعلق جوڑیں۔ 13… فیکٹری اورلیبر کالونی میں تربیت و دعوت کا میدان فیکٹری اور لیبرکالونی وغیرہ بھی دعوت و تربیت کا ایک وسیع و عریض میدان ہے۔ آپ وہاں دیکھیں کہ جو افسران اور ملازمین نماز میں کوتاہی کرتے ہیں، انہیں احسن انداز سے نماز کی دعوت دی جائے اور بتلایا جائے کہ یہ اسلام کا اس قدر اہم رُکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ کے آخری لمحات میں بھی اس کے اہتمام کی نصیحت فرمائی۔ جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری کلام یہ تھی: ((الصَّلَاۃَ، الصَّلَاۃَ، اتَّقُوا اللّٰہَ فِیمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ)) [1] ’’نماز، نماز، (اور) اپنے زیرِملکیت لوگوں (یعنی غلاموں اورلونڈیوں)کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا۔‘‘ اسی طرح اگر آپ فیکٹری میں دیکھیں کہ کوئی افسر اپنے ملازم پر ظلم کرتا ہے یا زد و کوب کرتا ہے تو اس کو بہت ہی عمدہ اور میٹھے انداز میں بتلائیں کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طریقِ کار نہیں ہوا کرتا تھا بلکہ آپ تو اپنے خادم کو معاف فرما دیا کرتے تھے اور کبھی اس پر سختی نہیں کرتے تھے۔ جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: لَقَدْ خَدَمْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَشْرَ سِنِینَ، فَوَاللّٰہِ مَا قَالَ لِی أُفٍّ قَطُّ، وَلَا قَالَ لِشَیْئٍ فَعَلْتُہٗ: ((لِمَ فَعَلْتَ کَذَا؟)) وَلَا لِشَیْئٍ لَمْ
[1] سنن أبی داود: ۵۱۵۶۔ سنن ابن ماجہ: ۲۶۸۹.