کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 208
آج کے روز یاجوج و ماجوج کی دیوار میں اس قدر سوراخ ہو گیا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُنگلیوں سے حلقہ بنایا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ بھی موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں، جب خباثت زیادہ پھیل جائے گی۔‘‘ یعنی نیک لوگوں کی موجودگی کے باوجود جب برائی بہت عام ہو جائے گی تو ہلاکت و بربادی لوگوں کا مقدر بن جائے گی، اور یہی صورتِ حال آج کل دیکھنے میں آ رہی ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے الحاد، لادِینیت، جھوٹ اور فحاشی و عریانی عام ہو چکی ہے اور بلاشبہ یہ فتنوں کا دور ہے اور رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ: ((بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا، أَوْ یُمْسِی مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا، یَبِیعُ دِینَہُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا)) [1] ’’تاریک رات کے حصوں کی طرح (چھا جانے والے) فتنوں سے پہلے پہلے اعمال کر لو۔ (کیونکہ ان فتنوں میں) صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر، یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر، وہ اپنا دِین دُنیوی سامان کے عوض بیچتا ہو گا۔‘‘ اور سیدنا اُسامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک قلعے پر چڑھے اور فرمایا: ((ہَلْ تَرَوْنَ مَا أَرٰی، إِنِّی لَأَرٰی مَوَاقِعَ الفِتَنِ خِلاَلَ بُیُوتِکُمْ کَمَوَاقِعِ القَطْرِ)) [2] ’’کیا تم وہ دیکھتے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟ بے شک میں تمہارے گھروں میں
[1] صحیح مسلم: ۱۱۸. [2] صحیح البخاری: ۱۸۷۸۔ صحیح مسلم: ۲۸۸۵.