کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 201
ابوجہل تھا۔‘‘ سیدنا ربیعہ بن عباد الدیلی رضی اللہ عنہ ، جو کہ پہلے غیرمسلم تھے اور پھر اسلام لے آئے تھے، بیان کرتے ہیں کہ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بَصَرَ عَیْنِی بِسُوقِ ذِی الْمَجَازِ، یَقُولُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ قُولُوا: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، تُفْلِحُوا)) وَیَدْخُلُ فِی فِجَاجِہَا وَالنَّاسُ مُتَقَصِّفُونَ عَلَیْہِ، فَمَا رَأَیْتُ أَحَدًا یَقُولُ شَیْئًا، وَہُوَ لَا یَسْکُتُ، یَقُولُ: ((أَیُّہَا النَّاسُ قُولُوا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ تُفْلِحُوا)) إِلَّا أَنَّ وَرَائَ ہٗ رَجُلًا أَحْوَلَ وَضِیئَ الْوَجْہِ، ذَا غَدِیرَتَیْنِ یَقُولُ: إِنَّہُ صَابِیٌٔ، کَاذِبٌ، فَقُلْتُ: مَنْ ہٰذَا؟ قَالُوا: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، وَہُوَ یَذْکُرُ النُّبُوَّۃَ، قُلْتُ: مَنْ ہٰذَا الَّذِی یُکَذِّبُہٗ؟ قَالُوا: عَمُّہٗ أَبُو لَہَبٍ۔[1] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھ سے ذوالمجاز کے بازار میں دیکھا، آپ فرما رہے تھے: اے لوگو! لااِلٰہ اِلااللہ کہہ دو، کامیاب ہو جاؤ گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بازار کی گلیوں میں داخل ہو جاتے اور لوگوں نے آپ پر ہجوم کیا ہوا تھا، میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ وہ کچھ کہہ رہا ہو، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہیں ہو رہے تھے اور یہی کہتے جا رہے تھے کہ اے لوگو! لااِلٰہ اِلااللہ کہہ دو، کامیاب ہو جاؤ گے۔ آپ کے پیچھے پیچھے بھینگی آنکھ والا، خوبصورت چہرے والا اور دو چٹیوں والا آدمی تھا، جو کہہ رہا تھا: یہ بے دِین اور جھوٹا شخص ہے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ محمد بن عبداللہ ہیں اور یہ نبوت کا اعلان کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: اور یہ ان کو جھٹلانے والا کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ ان کا چچا ابولہب ہے۔‘‘
[1] مسند أحمد: ۱۶۰۲۳.