کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 199
9… بازار اور منڈی میں تربیت و دعوت کا میدان بازاروں اور منڈیوں میں طرح طرح کی آوازیں اور بولیاں لگ رہی ہوتی ہیں، ہر کوئی اپنا سودا بیچنے کی تگ و دو میں ہوتا ہے اور ہر شخص لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے، ایسے میں اگر آپ وہاں جا کر سب سے پیاری آواز اور سب سے افضل بولی لگائیں، یعنی دعوتِ دین کی بات کریں اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بتلائیں تو یقینا یہ میدان بہت ہی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر آپ دیکھیں کہ لوگ حرام کاروبار میں مصروف ہیں یا کاروبار کی کسی ممنوع صورت میں لین دین ہوتا دیکھیں تو آپ نہایت عمدہ انداز میں اور بہت میٹھے اسلوب میں انہیں اس سلسلے میں شریعت کا حکم بتائیں اور ان کی اصلاح کی کوشش کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے بازاروں اور منڈیوں میں جا کر بھی دین کی تبلیغ کیا کرتے تھے اور لوگوں کی تربیت و اصلاح کی کوشش فرمایا کرتے تھے۔ اس ضمن میں بھی کئی مثالیں احادیثِ مبارکہ میں موجود ہیں۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَرَّ عَلٰی صُبْرَۃِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ یَدَہٗ فِیہَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُہٗ بَلَلًا فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟)) قَالَ: أَصَابَتْہُ السَّمَائُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: ((أَفَلَا جَعَلْتَہٗ فَوْقَ الطَّعَامِ کَیْ یَرَاہُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّی))۔ [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اناج کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے تو آپ نے اپنا ہاتھ اس میں ڈالا تو آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اناج کے مالک! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم نے اس (بھیگے ہوئے اناج کو خشک)
[1] صحیح مسلم: ۱۰۲.