کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 197
’’جو شخص کسی نجومی کے پاس آیااوراس کی باتوں کو سچا مانا، تو اس نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل کیے جانے والے (قرآن) کے ساتھ کفر کیا۔‘‘ اس طرح کی احادیث سنا کر انہیں اس گناہ سے بچانے کی اور ان کی دِینی تربیت کرنے کی کوشش کی جائے۔ 8… بس، ٹرین، گاڑی اور جہاز میں تربیت و دعوت کا میدان اگر آپ بس، ٹرین، گاڑی یا جہاز میں موجود ہوں جس میں اور بھی لوگ سوار ہوں، تو آپ یہ وقت خاموش بیٹھ کر گزارنے کی بجائے اسے کارآمد بنائیں اور اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے لوگوں کو دِین کی دعوت دیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بسوں اور گاڑیوں میں مختلف قسم کی اشیاء بیچنے والے لوگ چڑھتے اُترتے رہتے ہیں جو اپنا سودا بیچنے کے لیے لوگوں کا خاصا وقت بھی لیتے ہیں اور ان کی توجہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ اگر ایک پھکی بیچنے والا گاڑی کے مسافروں کو اپنی لمبی چوڑی تقریر سنا کر انہیں متاثر کر کے اپنا سودا بیچ سکتا ہے تو آپ دِین کی دعوت دینے کے لیے انہیں اللہ کا پیغام کیوں نہیں سنا سکتے؟ یقینا یہ بہت بڑا میدان ہے۔ سفری گاڑیوں میں طرح طرح کے لوگ اور مختلف قسم کے عقائد کے حاملین بیٹھے ہوتے ہیں، اگر آپ دردِ دِل سے انہیں دین کی بات بتلائیں تو یقینا کئی لوگوں کی اصلاح ہو سکتی ہے۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی سفر کے اوقات کو دعوتِ دین کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔ احادیثِ مبارکہ میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ سفر اپنے صحابہ کو احکامِ دین کی تعلیم دی ہے۔ جیسا کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عفیر نامی گدھے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ((یَا مُعَاذُ، ہَلْ تَدْرِی حَقَّ اللّٰہِ عَلٰی عِبَادِہٖ، وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ؟)) ’’اے معاذ! کیا تم جانتے ہو اللہ کا اپنے بندوں پر اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟‘‘