کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 195
نافع رحمہ اللہ نے قزع کا مفہوم ان الفاظ میں بیان فرمایا: یُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِیِّ وَیُتْرَکُ بَعْضٌ۔[1] ’’بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈ دیا جائے اور کچھ حصہ چھوڑ دیا جائے۔‘‘ اگر کوئی نوجوان اپنے لباس، عادات و اطوار، یا بول چال میں خواتین کا رُوپ دھارتا ہے یا کوئی لڑکی یہی کام مردوں کی طرح کرتی ہے تو اس کو بتلایا جائے کہ: لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم الرَّجُلَ یَلْبَسُ لِبْسَۃَ الْمَرْأَۃِ، وَالْمَرْأَۃَ تَلْبَسُ لِبْسَۃَ الرَّجُلِ۔[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت فرمائی جو عورت کے لباس جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر بھی لعنت کی جو مرد کے لباس جیسا لباس پہنے۔‘‘ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: لَعَنَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم المُخَنَّثِینَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالمُتَرَجِّلاَتِ مِنَ النِّسَائِ، وَقَالَ: ((أَخْرِجُوہُمْ مِنْ بُیُوتِکُمْ)) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کی حرکات اپناتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو مردوں کی عادات اختیار کرتی ہیں، اور فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دیا کرو۔‘‘ اسی طرح طالبات کی اصلاح کی جائے جو اپنے حسن کے نکھار کے لیے اللہ کی تخلیق کی ہوئی صورت کو بدلنے کی کوشش کرتی ہیں، انہیں بتلایا جائے کہ آپ کا ایسا کرنا اللہ کی لعنت کا موجب ہے۔ جیسا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ،
[1] صحیح مسلم: ۲۱۲۰. [2] سنن أبی داود: ۴۰۹۸۔ صحیح الجامع: ۵۰۹۵. [3] صحیح البخاری: ۵۸۸۶.