کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 179
بھیجا تو فرمایا: ((یَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، بَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا)) [1] ’’تم دونوں (لوگوں کو) آسانیاں فراہم کرنا، مشکلات پیدا مت کرنا، خوش کرنے والی باتیں بتلانا، نفرتیں مت پھیلانا۔‘‘ ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے وقت فرمایا تھا: ((یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا)) [2] ’’تم دونوں لوگوں پر آسانی کرنا، ان پر سختی نہ کرنا، انہیں خوشخبری دینا اور نفرت نہ دِلانا، آپس میں ایک دوسرے کی موافقت کرنا اور باہم اختلاف نہ کرنا۔‘‘ اور سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَبَا مُوسٰی وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَی الیَمَنِ، وَبَعَثَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلٰی مِخْلاَفٍ، وَالیَمَنُ مِخْلاَفَانِ۔[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کی طرف بھیجا اور ان دونوں میں سے ہر ایک کو الگ الگ ولایت پر تعینات فرمایا، اور ان دِنوں یمن دو ولایتوں پر مشتمل تھا۔‘‘ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو کسریٰ کی طرف (دعوتِ اسلام دینے کے لیے) بھیجا، سلیط بن عمرو رضی اللہ عنہ کو
[1] صحیح البخاری: ۲۸۷۳. [2] صحیح البخاری: ۳۰۳۸۔ صحیح مسلم: ۱۷۳۳. [3] صحیح البخاری: ۴۳۴۱.