کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 178
عِبَادَۃُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا عَرَفُوا اللّٰہَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ، فَإِذَا فَعَلُوا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ عَلٰی فُقَرَائِہِمْ، فَإِذَا أَطَاعُوا بِہَا، فَخُذْ مِنْہُمْ وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ)) [1] ’’تم ایسی قوم کے پاس جاؤ گے جو اہلِ کتاب ہیں۔ چنانچہ سب سے پہلی بات جس کی تمہیں ان کو دعوت دینی ہے وہ اللہ کی عبادت ہے۔ جب وہ اللہ کو پہچان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دِن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے (مال داروں کے) اموال سے لے کر ان کے فقراء کو دی جائے گی۔ جب وہ اس کو مان لیں تو ان سے (زکاۃ) لینا اور ان کے زیادہ قیمتی اموال سے احتراز کرنا۔‘‘ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ((اذْہَبْ أَنْتَ یَا أَبَا مُوسٰی إِلَی الیَمَنِ))، ثُمَّ اتَّبَعَہٗ مُعَاذَ بْنُ جَبَلٍ۔[2] ’’اے ابوموسیٰ! تم یمن جاؤ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی نصرت اور تائید کے لیے ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اور معاذ رضی اللہ عنہما کو یمن
[1] صحیح مسلم: ۱۹. [2] صحیح البخاری: ۶۹۲۳۔ صحیح مسلم: صحیح مسلم: ۱۷۳۳.