کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 175
فِی أُمَّتِی کَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَنَّہُ نَبِیٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ الْأَنْبِیَائِ، لَا نَبِیَّ بَعْدِی، وَلٰکِنْ لَا تَزَالُ فِی أُمَّتِی طَائِفَۃٌ یُقَاتِلُونَ عَلَی الْحَقِّ ظَاہِرِینَ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ حَتّٰی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ)) [1] ’’میرے رب نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دِیا، یہاں تک کہ میں نے اس کے مشرق ومغرب کو دیکھ لیا اور اللہ نے مجھے سرخ وسفید دو خزانے عطا کیے، بے شک میری اُمت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک مجھے زمین سمیٹ کر دکھائی گئی ہے۔ میں نے اپنے رب سے دعا کی کہ وہ میری امت کو عمومی قحط سے ہلاک نہ کرے تو اللہ نے میری یہ دعا قبول کر لی۔میں نے دعا کی کہ وہ ان پر ان کے دشمن کو مسلط نہ کرے تو اللہ نے میری یہ دعا بھی قبول کر لی۔ میں نے دعا کی کہ وہ ایک دوسرے کو قتل نہ کریں تو اللہ نے مجھے اس سے منع فرما دیا اور فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جا سکتا، میں نے تیری کی امت دعا کو قبول کیا کہ تیری امت کو عمومی قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، نہ ان کے دشمن کو ان پر مسلط کروں گا کہ وہ ان کا قتل عام کرتا پھرے،اگر چہ ساری دنیا کے لوگ جمع ہو جائیں اور ایک دوسرے کو قتل کرنے لگ جائیں، قیدی بنانے لگ جائیں۔ مجھے اپنی امت پر گمراہ حکمرانوں کا ڈر ہے۔ قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبائل مشرکین سے مل جائیں گے اور کچھ قبائل بتوں کی عبادت کرنے لگیں گے۔جب میری اُمت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو سال میں ہونے والے تمام واقعات بتائے، نیز فرمایا: عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے ظاہر ہوں گے، ان میں سے ہر ایک کا زعم ہو گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم الانبیاء ہوں،
[1] صحیح الجامع: ۱۷۷۳.