کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 170
پہنچائیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَکَّۃَ قَامَ فِی النَّاسِ خَطِیبًا فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَکَّۃَ الْفِیلَ، وَسَلَّطَ عَلَیْہَا رَسُولَہُ وَالْمُؤْمِنِینَ، وَإِنَّہَا لَمْ تُحَلَّ لِأَحَدٍ کَانَ قَبْلِی، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِیَ سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ، وَإِنَّہَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِی، فَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہَا، وَلَا یُخْتَلَی شَجَرُہَا، وَلَا تَحِلُّ سَقْطَتُہَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ، إِمَّا أَنْ یُودِی، وَإِمَّا أَنْ یَقْتُلَ))، فَقَامَ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ فَإِنَّا نَجْعَلُہُ فِی بُیُوتِنَا وَقُبُورِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((إِلَّا الْإِذْخِرَ))، فَقَامَ أَبُو شَاہٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ، قَالَ: اکْتُبُوا لِی یَا رَسُولَ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((اکْتُبُوا لِأَبِی شَاہٍ))۔ قَالَ الْوَلِیدُ: قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِیِّ: مَا قَوْلُہٗ: اکْتُبُوا لِی یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ہٰذِہِ الْخُطْبَۃَ الَّتِی سَمِعَہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ لوگوں میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہاتھی والوں کو مکہ سے روک دیااور اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو غلبہ عطا فرمایا۔ مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی مکہ حلال نہیں تھا اور میرے لیے بھی دن کے کچھ وقت کے لیے ہی حلال ہوا تھا اور اب میرے بعد بھی کسی کے لیے حلال نہیں ہوگا، چنانچہ یہاں سے نہ شکار بھگایا جائے، نہ یہاں کے کانٹے (درخت) کاٹے جائیں اور نہ ہی یہاں کی گری ہوئی چیز (اُٹھانا) کسی کے لیے حلال ہے، سوائے اعلان کرنے والے کے (یعنی جو شخص زمین پر گری ہوئی چیز اس ارادے