کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 166
چنانچہ وہ بھی وہاں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔[1] 2.عملی تربیت اور عملی تطیبق کے ذریعے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو منبر پر کھڑے ہو کر نماز کا طریقہ سکھلایا اور سجدہ کرنے کے لیے منبر سے نچے تشریف لائے اور سجدہ کیا۔ جیسا کہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم صَلّٰی عَلَیْہَا وَکَبَّرَ وَہُوَ عَلَیْہَا، ثُمَّ رَکَعَ وَہُوَ عَلَیْہَا، ثُمَّ نَزَلَ القَہْقَرٰی، فَسَجَدَ فِی أَصْلِ المِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ، فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ، إِنَّمَا صَنَعْتُ ہٰذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِی))۔ [2] ’’میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ نے منبرپر نماز پڑھی اور اسی پر موجود رہتے ہوئے اللہ اکبر کہا، پھر منبر پر ہی رکوع کیا، پھر اُلٹے پاؤں نیچے اُترے، حتیٰ کہ آپ نے منبرکی جڑمیں سجدہ کیا، پھرواپس(منبرپر)لوٹ گئے، پھر جب فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری پیروی کرسکواور میراطریقۂ نمازجان سکو۔‘‘ چنانچہ ہم بھی عملی تربیت اور عملی تطبیق کے ساتھ لوگوں کو دین کی تعلیم دیں اور اس کے لیے ورکشاپس، ریفریشر کورسز اور شارٹ کورسز بھی کروائے جا سکتے ہیں۔ 3. درس کے ذریعے: سیدنا ابوزید عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: صَلّٰی بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم الفَجرَ وَصَعِدَ المِنبَرَ فَخَطَبَنَا حَتّٰی حَضَرَتِ الظُّہرُ، فَنَزَلَ فَصَلّٰی، ثُمَّ صَعِدَ المِنبَرَ فَخَطَبَنَا حَتّٰی حَضَرَتِ العَصرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلّٰی ثُمَّ صَعِدَ المِنبَرَ فَخَطَبَنَا حَتّٰی
[1] الطبقات الکبری: ۳/۱۱۶. [2] صحیح البخاری: ۹۱۷.