کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 158
رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔[1] ’’ہم عسفان سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سیدہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو اپنے پیچھے بٹھایا ہوا تھا۔ اچانک آپ کی اونٹنی کا پاؤں پھسلا تو آپ دونوں (زمین پر) گر پڑے۔ یہ دیکھ کر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ جلدی سے دوڑ کر آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان فرمائے (کیا چوٹ تو نہیں آئی؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے عورت کی خبر لو۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے چہرے پر کپڑا ڈال کر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور وہی کپڑا ان پر ڈال دیا۔ پھر دونوں کے لیے سواری درست کی، چنانچہ دونوں سوار ہوئے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد حلقہ بنا کر روانہ ہوئے۔‘‘ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ: أَنَّہٗ أَقْبَلَ ہُوَ وَأَبُو طَلْحَۃَ مَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَمَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم صَفِیَّۃُ مُرْدِفَہَا عَلٰی رَاحِلَتِہٖ، فَلَمَّا کَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ عَثَرَتِ النَّاقَۃُ، فَصُرِعَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَالمَرْأَۃُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَۃَ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِیرِہٖ، فَأَتٰی رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ جَعَلَنِی اللّٰہُ فِدَائَ کَ ہَلْ أَصَابَکَ مِنْ شَیْئٍ؟ قَالَ: ((لاَ، وَلٰکِنْ عَلَیْکَ بِالْمَرْأَۃِ))، فَأَلْقٰی أَبُو طَلْحَۃَ ثَوْبَہٗ عَلٰی وَجْہِہٖ، فَقَصَدَ قَصْدَہَا، فَأَلْقٰی ثَوْبَہٗ عَلَیْہَا، فَقَامَتِ المَرْأَۃُ، فَشَدَّ لَہُمَا عَلٰی رَاحِلَتِہِمَا فَرَکِبَا، فَسَارُوا حَتّٰی إِذَا کَانُوا بِظَہْرِ المَدِینَۃِ، قَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((آیِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ))، فَلَمْ یَزَلْ یَقُولُہَا حَتّٰی دَخَلَ المَدِینَۃَ۔[2]
[1] صحیح البخاری: ۳۰۸۵. [2] صحیح البخاری: ۳۰۸۶.