کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 157
مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت ارشاد فرمایا: اے عائشہ! تم مجھے موقع دو تاکہ میں آج رات اپنے پروردگار کی عبادت کروں۔ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! میں آپ کے ساتھ کو پسند کرتی ہوں اور میں اس چیز کو بھی پسند کرتی ہوں جو آپ کو اچھی لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، آپ نے اچھی طرح وضو کیا، پھر آپ کھڑے ہو کر نوافل ادا کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے، یہاں تک کہ آپ کی آنکھ کا سوراخ گیلا ہو گیا۔ آپ روتے رہے اور مسلسل روتے رہے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بھیگ گئی۔ آپ روتے رہے اور اتنی دیر تک روتے رہے کہ زمین گیلی ہو گئی۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ کو (فجر کی) نماز کے لیے بلایا، جب انہوں نے آپ کو روتے دیکھا تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں شکرگزار بندہ نہ بنوں؟ آج رات مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی ہے، اس شخص کے لیے بربادی ہے جو اس کی تلاوت تو کرے لیکن اس میں غور و فکر نہ کرے۔ (وہ آیت یہ ہے:) ﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ مکمل آیت۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم مَقْفَلَہٗ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی رَاحِلَتِہٖ، وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُہٗ، فَصُرِعَا جَمِیعًا، فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَۃَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ جَعَلَنِی اللّٰہُ فِدَائَ کَ، قَالَ: ((عَلَیْکَ المَرْأَۃَ))، فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلٰی وَجْہِہٖ، وَأَتَاہَا، فَأَلْقَاہُ عَلَیْہَا، وَأَصْلَحَ لَہُمَا مَرْکَبَہُمَا، فَرَکِبَا وَاکْتَنَفْنَا