کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 154
بَیْنَہَا وَبَیْنَ رَبِّہَا)) [1] ’’جس بھی عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ (کسی اور جگہ) میں اپنے کپڑے اتارے، تو اس نے وہ پردہ چاک کر دیا جو اس کے اور اس کے رب کے درمیان حائل تھا۔‘‘ شریعتِ اسلامیہ نے عورت کی عفت و عصمت کو محفوظ رکھنے کے لیے اس قدر احتیاط برتی ہے کہ اپنے گھر کے علاوہ دوسرے کسی مقام پر لباس اتارنے سے بھی منع فرمایا ہے، حتیٰ کہ نماز کے لیے بھی یہ حکم صادر فرمایا کہ اپنے گھر کے جس قدر اندرونی حصے میں پڑھے گی اتنا ہی زیادہ اس کے لیے بہتر ہے۔ سیدہ اُمیمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنِّی لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ)) [2] ’’یقینا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘ سیدہ عقیلہ بنت عبید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنِّی لَا أَمَسُّ أَیدِی النِّسَاءَ)) [3] ’’بلاشبہ میں عورتوں کے ہاتھوں کو نہیں چھوتا۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: مَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ۔[4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا۔‘‘ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] مسند أحمد: ۲۴۱۴۰۔المستدرک للحاکم: ۷۷۸۲۔ صحیح الجامع: ۲۷۰۸. [2] صحیح الجامع: ۲۵۱۳۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۵۲۹. [3] صحیح الجامع: ۷۷۷۱۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۷۰۵۴. [4] صحیح البخاری: ۷۲۱۴۔ صحیح مسلم: ۴۸۱۱.