کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 150
((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْہَدْ مَعَنَا الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ)) [1] ’’جس عورت کو بخور (خوشبودار دھواں) لگ جائے، وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو۔‘‘ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلٰی قَوْمٍ لِیَجِدُوا مِنْ رِیحِہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ)) [2] ’’جو بھی عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کریں تو وہ عورت زانیہ ہے۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ خَیْرَ طِیبِ الرَّجُلِ مَا ظَہَرَ رِیحُہٗ وَخَفِیَ لَوْنُہٗ، وَخَیْرَ طِیبِ النِّسَائِ مَا ظَہَرَ لَوْنُہٗ وَخَفِیَ رِیحُہٗ))[3] ’’بے شک مرد کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ظاہر ہو اور اس کا رنگ پوشیدہ ہو جبکہ عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور اس کی خوشبو پوشیدہ ہو۔‘‘ 5. عورت اور مرد کا کلاس روم میں دروازہ الگ ہو: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَوْ تَرَکْنَا ہٰذَا الْبَابَ لِلنِّسَائِ)) [4] ’’اگر ہم یہ دروازہ عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (اور مرد اس سے داخل نہ ہوں تو
[1] صحیح مسلم: ۴۴۴. [2] سنن النسائی: ۵۱۲۶۔ صحیح الجامع: ۲۷۰۳۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۰۳۱. [3] سنن الترمذی: ۲۷۸۸۔ صحیح الجامع: ۳۹۳۷. [4] سنن أبی داود: ۴۶۲.