کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 140
اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیبُ لِعَبْدٍ دَعَاہُ عَنْ ظَہْرِ قَلْبٍ غَافِلٍ))۔ [1] ’’دِل حفاظت گاہیں ہوتے ہیں (یعنی دِلوں میں ہربات کومحفوظ کرلیاجاتاہے) البتہ کچھ دِل دوسروں کی بہ نسبت بات کوزیادہ یاداورمحفوظ رکھتے ہیں، لہٰذا اے لوگو! تم جب بھی اللہ تعالیٰ سے سوال کروتواس اندازمیں کروکہ تمہیں اس کے قبول ہوجانے کایقین ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی ایسے بندے کی دعاقبول نہیں فرماتاجواس سے غافل دِل کے ساتھ دعاکرے۔‘‘ اور دعا مانگتے ہوئے جلدبازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، یعنی اگر دعا فوراً قبول نہ ہو تو دعا کرنا چھوڑ نہیں دینا چاہیے بلکہ مسلسل کرتے ہی رہنا چاہیے، کیونکہ ایسا بالکل نہیں ہوتا کہ آدمی دعا کرے اور قبول نہ ہو۔ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُسْتَجَابُ لِأَحَدِکُمْ مَا لَمْ یَعْجَلْ، یَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ یُسْتَجَبْ لِی)) [2] ’’تم میں سے کسی شخص کی دعااس وقت تک قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلدبازی کامظاہرہ نہیں کرتا، وہ کہنے لگتاہے: میں نے اپنے پروردگارسے دعاکی لیکن اس نے قبول ہی نہیں کی۔‘‘ اسی طرح دعا پختہ عزم اور قبولیت کے یقین کے ساتھ کرنی چاہیے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ: ((لَا یَقُوْلُ أَحَدُکُمْ: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ اِنْ شِئْتَ، وَلٰکِنْ لِیَعْزِمِ الرَّغْبَۃَ؛ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَتَعَاظَمُہٗ شَیئٌ أَعْطَاہُ)) [3] ’’تم میں سے کوئی بھی اس طرح دُعا نہ کرے کہ اے اللہ! اگرتُوچاہتا ہے تو مجھے
[1] مسند أحمد: ۶۶۵۵ ۔ صحیح الترغیب والترھیب: ۱۶۵۲. [2] صحیح البخاری: ۵۹۸۱۔صحیح مسلم: ۲۷۳۵. [3] صحیح مسلم: ۲۶۷۹.