کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 134
فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ فَلَکَ الْحَمْدُ وَ لَکَ الشُّکْرُ۔[1] ’’اے اللہ! مجھ پر یا تیری مخلوق میں سے کسی پر جس نعمت نے بھی صبح ( شام ) کی ہے وہ صرف تیری طرف سے ہے ۔ تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، پس تیرے ہی لیے حمد اور تیرے ہی لیے شکر ہے۔‘‘ ٭ اَلّٰلھُمّٰ بِکَ اَصْبَحْنَا وَبِکَ اَمْسَیْنَا (بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ اَصْبَحْنَا) وَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوتُ وَ اِلَیکَ النُّشُورُ ( الْمَصِیْر) [2] ’’اے اللہ! تیرے ( نام کے ) ساتھ ہم نے صبح ( شام) کی اور تیر ے ساتھ ہم نے شام ( صبح ) کی اور تیرے ساتھ ہم زندہ ہیں اور تیرے ( نام کے ) ساتھ ہم مریں گے اور تیری طرف ہی اُٹھ ( لوٹ) کر جاناہے۔‘‘ ٭ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَصْبَحْتُ ( اَ مْسَیْتُ) اُشْھِدُکَ وَاُشْھِدُ حَمَلَۃَ عَرْشِکَ وَمَلٰئِکَتَکَ وَجَمِیْعَ خَلْقِکَ اَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ وَاَ نَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ۔[3] ’’اے اللہ! میں نے اس حال میں صبح ( شام ) کی کہ میں تجھے گواہ بناتاہوں اور تیرا عرش اٹھانے والوں کو، تیرے فرشتوں کو اور تیری تمام مخلوق کو گواہ بناتاہوں کہ توہی اللہ ہے اور تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔‘‘ ٭ جو شخص یہ دعاصبح و شام تین تین مرتبہ پڑھے، اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی: بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی
[1] صحیح ابن حبان: ۸۶۱. [2] سنن أبی داود: ۵۰۶۸۔ سنن الترمذی: ۳۳۹۱. [3] سنن أبی داود: ۵۰۶۹۔ سنن الترمذی: ۳۵۰۱.