کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 132
’’اے اللہ! تیرے ہی (نام کے) ساتھ ہم نے شام کی، تیرے ہی (نام کے) ساتھ ہم زندہ ہیں، تیرے ہی (نام کے) ساتھ ہم مریں گے اور تیری ہی طرف اُٹھ کر جانا ہے۔‘‘ ٭ سیدنا عبدالرحمان بن ابزٰی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت یہ کلمات پڑھا کرتے تھے: أَصْبَحْنَا (أَمْسَینَا) عَلٰی فِطْرَۃِ الْإِسْلَامِ وَعَلٰی کَلِمَۃِ الْإِخْلَاصِ وَعَلٰی دِینِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَعَلٰی مِلَّۃِ أَبِینَا إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا مُسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ۔[1] ’’ہم نے اسلام کی فطرت، اخلاص کے کلمہ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دِین اور اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر صبح کی، جو کہ یکسو، تابع فرمان تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے۔‘‘ (بریکٹ والے الفاظ شام کے اذکار میں پڑھے جائیں) ٭ سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کو اُٹھے تو اسے چاہیے کہ کہے: أَصْبَحْنَا (أَمْسَینَا) وَأَصْبَحَ (وَأَمْسَی) الْمُلْکُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَیْرَ ہٰذَا الْیَوْمِ فَتْحَہٗ وَنَصْرَہٗ وَنُورَہٗ وَبَرَکَتَہٗ وَہُدَاہُ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیہِ وَشَرِّ مَا بَعْدَہٗ۔[2] ’’ہم نے صبح کی اور کائنات نے صبح کی، جو کہ اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے اے اللہ! یقینا میں تجھ سے اس دِن کی بھلائی، کامیابی، مدد، نور،
[1] مسند أحمد: ۱۵۳۶۰۔ سنن الدارمی: ۲۷۳۰۔ صحیح الجامع: ۴۶۷۴. [2] سنن أبی داود: ۵۰۸۴۔ صحیح الجامع: ۳۵۲.