کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 127
جب وہ (مجلس سے)اُٹھنے لگتے ہیں توان سے کہاجاتاہے: کھڑے ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے گناہوں کومعاف فرمادیاہے اورتمہاری برائیوں کونیکیوں میں بدل دیاگیاہے۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ یَقْعُدُ قَوْمٌ یَذْکُرُونَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ إِلاَّ حَفَّتْہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ، وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ، وَنَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ، وَذَکَرَہُمُ اللّٰہُ فِیمَنْ عِنْدَہٗ))[1] ’’جو بھی لوگ اللہ کا ذکر کرنے بیٹھتے ہیں، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا تذکرہ اپنے پاس موجود (فرشتوں) کے سامنے کرتا ہے۔‘‘ اور ذِکر کی بہترین صورت تلاوتِ قرآن ہے۔ یہ ایسا مقدس کلام ہے کہ اس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ: ((مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ، وَالحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا، لَا أَقُولُ الٓمٓ حَرْفٌ، وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِیمٌ حَرْفٌ)) [2] ’’جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھتا ہے اسے اس کے بدلے میں ایک نیکی مل جاتی ہے اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الم‘‘ ایک حرف ہے، بلکہ ’’الف‘‘ ایک حرف ہے، ’’لام‘‘ ایک حرف ہے اور ’’میم‘‘ ایک حرف ہے۔‘‘ اندازہ کیجیے کہ جب قرآن کی صرف تلاوت کرنے پر ہی اس قدر عظیم اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے تو اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے نیکیوں کا کیا عالم ہو گا؟ لہٰذا داعی کو قرآن
[1] صحیح مسلم: ۲۷۰۰. [2] سنن الترمذی: ۲۹۱۰.