کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 125
اور فرمانبردار عورتیں، سچ بولنے والے مرد اورسچ بولنے والی عورتیں، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، ڈرنے والے مرد اور ڈرنے والی عورتیں، صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں، روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور اپنی شرمگاہوں حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے اللہ تعالیٰ نے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کررکھا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے تمام اوصاف اور عبادات کو مطلق طور پر بیان فرمایا ہے لیکن ذِکر کے ساتھ ’’کثرت‘‘ کا لفظ بیان فرمایا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں‘‘ جبکہ اس کے علاوہ سچ، صبر، خشوع، سچائی، روزہ، صدقہ وغیرہ کسی کے ساتھ بھی کثرت کا لفظ بیان نہیں کیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذِکر کثرت کے ساتھ ہی کرنا چاہیے اور کثرتِ ذِکر کثرتِ فلاح کا موجب ہے، جو شخص جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرے گا وہ اتنی ہی زیادہ فلاح، کامیابی اور نجات پائے گا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ سَاعَۃٍ تَمُرُّ بِابْنِ آدَمَ لَمْ یَذْکُرِ اللّٰہَ فِیْہَا إِلاَّ تَحَسَّرَ عَلَیْہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [1]
’’ابنِ آدم کاجوبھی وقت اللہ تعالیٰ کاذِکرکیے بغیرگزرجاتاہے، روزِقیامت وہ اس وقت پرحسرت وافسوس کرے گا۔‘‘
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا عَمِلَ آدَمِیٌّ عَمَلاً قَطُّ أَنْجٰی لَہٗ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ ذِکْرِ
[1] شعب الإیمان للبیہقی: ۵۱۱۔ صحیح الجامع للألبانی: ۵۷۲۰.